Sunday, 17 August 2014

ye faragat mujhe nahi hai raas

ye faragat mujhe nahi hai raas



یہ فراغت مجھے نہیں ہے راس
بیٹھے بیٹھے میں ہو گیا ہوں اداس


مجھ کو پانی کی ہے طلب لیکن
میرے حصے میں آ گئی ہے پیاس


آپ نے قیمتی کہا جس کو
ایک پتھر سے وہ ہوا الماس


حسن کا شیوہ بے وفائی ہے
 کیسا اندازہ اور کیسا قیاس


ان پہ پھولوں کی چھوٹ پڑتی ہے
میرے لفظوں سے آ رہی ہے باس


میرے اشعار ہی کا سِحر تھا سعدؔ
اس کے ہونٹوں پہ تھا جو حرفِ سپاس
٭٭٭

No comments:

Post a Comment