ye faragat mujhe nahi hai raas
یہ فراغت مجھے نہیں ہے راس
بیٹھے بیٹھے میں ہو گیا ہوں اداس
مجھ کو پانی کی ہے طلب لیکن
میرے حصے میں آ گئی ہے پیاس
آپ نے قیمتی کہا جس کو
ایک پتھر سے وہ ہوا الماس
حسن کا شیوہ بے وفائی ہے
کیسا اندازہ اور کیسا قیاس
ان پہ پھولوں کی چھوٹ پڑتی ہے
میرے لفظوں سے آ رہی ہے باس
میرے اشعار ہی کا سِحر تھا سعدؔ
اس کے ہونٹوں پہ تھا جو حرفِ سپاس
٭٭٭
No comments:
Post a Comment