Saturday 16 August 2014

Tark-e-ulfat ka bahana chahiye

Tark-e-ulfat ka bahana chahiye



ترکِ اُلفت کا بہانہ چاہے
وہ مُجھے چھوڑ کہ جانا چاہے

آس کی خواب خیالی دیکھو
آگ پانی میں لگانا چاہے

کچھ نہیں اور تغافل ہی سہی
آرزوکوئی ٹھکانہ چاہے

وقت دیوار بنا بیٹھا ہے
وہ اگر لَوٹ بھی آنا چاہے

کوئی آہٹ تھی نہ سایہ تھا
دل تو رُکنے کا بہانہ چاہے

میں وہ رستے کی سرائے ہُوں جِسے
ہر کوئی چھوڑ کے جانا چاہے

دیکھنا دل کی اذّیت طلبی
پھر اُسی شہرکو جانا چاہے

No comments:

Post a Comment