Monday 18 August 2014

mere khwabon mein chand utaara gaya

mere khwabon mein chand utaara gaya



میرے خوابوں میں چاند اتارا گیا
 کس محبت سے مجھ کو مارا گیا


ایک قاتل نے تخت خالی کیا
 ایک قاتل کو پھر پکارا گیا


میری آنکھوں میں خون اُتر آیا
 مجھ کو مقتل سے جب گزارا گیا


میرے بازو نہیں رہے میرے
لو مرا آخری سہارا گیا


پھر مرے ہاتھ پاؤں چلنے لگے
جب مرے ہاتھ سے کنارا گیا


سب سے بڑھ کر تھا سانحہ اپنا
جنگ کے ساتھ دل بھی ہارا گیا


لوگ ہنستے ہیں اپنی باتوں پر
ہم جو کہتے ہیں دل ہمارا گیا


میری قیمت وصول ہوتے ہی
سعدؔ دشمن پہ مجھ کو وارا گیا
٭٭٭

No comments:

Post a Comment