mere khwabon mein chand utaara gaya
میرے خوابوں میں چاند اتارا گیا
کس محبت سے مجھ کو مارا گیا
ایک قاتل نے تخت خالی کیا
ایک قاتل کو پھر پکارا گیا
میری آنکھوں میں خون اُتر آیا
مجھ کو مقتل سے جب گزارا گیا
میرے بازو نہیں رہے میرے
لو مرا آخری سہارا گیا
پھر مرے ہاتھ پاؤں چلنے لگے
جب مرے ہاتھ سے کنارا گیا
سب سے بڑھ کر تھا سانحہ اپنا
جنگ کے ساتھ دل بھی ہارا گیا
لوگ ہنستے ہیں اپنی باتوں پر
ہم جو کہتے ہیں دل ہمارا گیا
میری قیمت وصول ہوتے ہی
سعدؔ دشمن پہ مجھ کو وارا گیا
٭٭٭
No comments:
Post a Comment