Monday, 18 August 2014

khoof kyu aaye ajaal se humko

khoof kyu aaye ajaal se humko



خوف کیوں آئے اجل سے ہم کو
 یہ ہے انعام ازل سے ہم کو


کیسے رہنا ہے اسی دنیا میں
 ہوا تعلیم کنول سے ہم کو


آج کے بعد وہی کل ہو گی
 یہی تشویش ہے کل سے ہم کو


پھر درندے ہیں مسلط سر پر
 کیا ملا ردّ و بدل سے ہم کو


بس یہی ہے کہ بھلا لگتا ہے
 اور کیا تاج محل سے ہم کو


دشت در دشت پھرایا اس نے
عشق تھا یعنی غزل سے ہم کو


وقت بے رنگ نظر آئے گا
 وہ نکالے کسی پل سے ہم کو


سعدؔ میں چور ہوں اور چور ہے سعد
کوئی پہچانے عمل سے ہم کو
٭٭٭

No comments:

Post a Comment