Bara rahe thay taaluq to hum barhane ko
بڑھا رہے تھے تعلق تو ہم بڑھانے کو
رکھا نہ پیشِ نظر دل کے ٹوٹ جانے کو
حقیقتوں سے کہاں باخبر رہا کوئی
تھی خود فریبی ہماری ہمیں لبھانے کو
کسی کے بس میں نہیں ہے کہ کچھ بگاڑ سکے
ستا رہا ہے زمانہ مگر ستانے کو
پناہ دیتی ہے ہم کو ہمیشہ تنہائی
کہ چھوڑتا نہیں کوئی کبھی ٹھکانے کو
بس اس کے سامنے چلتی نہیں ہماری بھی
وگرنہ بات بناتے ہیں ہم بنانے کو
وہ بات اس کو نہ جانے رُلا گئی کیسے
جو بات اس نے کہی تھی ہمیں ہنسانے کو
No comments:
Post a Comment