Apna anjaam huwa jata hai
اپنا انجام ہوا جاتا ہے
عشق ناکام ہوا جاتا ہے
اِنحطاط آیا ہے اک اک شے پر
درد اب عام ہوا جاتا ہے
اپنا جینا بھی ہے سازش کوئی
دانہ و دام ہوا جاتا ہے
ایک ہی شخص ہے وہ کہنے کو
شہر بدنام ہوا جاتا ہے
آؤ نفرت کریں اک دوجے سے
پیار الزام ہوا جاتا ہے
سورج اُترا ہے مری آنکھوں میں
مطلعِ شام ہوا جاتا ہے
سعدؔ خاموش سا رہنا اس کا
اب تو پیغام ہوا جاتا ہے
No comments:
Post a Comment