ab wafa aur jafaa kuch bhi nahi
اب وفا اور جفا کچھ بھی نہیں
اس کا دنیا میں صلہ کچھ بھی نہیں
دل کو سینے میں چھپا رہنے دو
اس پہ داغوں کے سوا کچھ بھی نہیں
اپنی بربادی کی تفصیل نہ پوچھ
یوں سمجھ لے کہ بچا کچھ بھی نہیں
ہم نے تعمیر کیے تاج محل
خواب ٹوٹا تو بچا کچھ بھی نہیں
مارتا جاتا ہے دنیا ساری
اور کہتا ہے ہوا کچھ بھی نہیں
ہم نے دشمن کو لگایا ہے گلے
یعنی اب خون بہا کچھ بھی نہیں
بے حسی اپنی کہاں تک پہنچی
اپنا دیکھا یا سنا کچھ بھی نہیں
٭٭٭
No comments:
Post a Comment