Aab tak wohi khayal tumhara hai aur bas
اب تک وہی خیال تمہارا ہے اور بس
لگتا ہے یہ بھی سال تمہارا ہے اور بس
صد حیف کیا گماں تھا ہمیں کارِ عشق میں
یعنی کہ ہم سا حال تمہارا ہے اور بس
ہم بھی کشاں کشاں جو چلے آ رہے ہیں یوں
اس میں فقط کمال تمہارا ہے اور بس
ہم جو اُداس ہوتے ہیں رہ رہ کے اس طرح
یعنی ذرا ملال تمہارا ہے اور بس
بے وجہ تو نہیں ہیں پریشانیاں مری
پیشِ نظر زوال تمہارا ہے اور بس
زیبائشِ سخن ہے مرے حرف حرف سے
معجز نما جمال تمہارا ہے اور بس
کیا پوچھتے ہو حالِ دلِ سعدؔ ہم سے تم
اک نقش خال خال تمہارا ہے اور بس
No comments:
Post a Comment