Sunday 6 July 2014

جیسے بلقیس سلیماں کے محل میں آۓ ناصر کاظمی

جیسے بلقیس سلیماں کے محل میں آئے
+

یہ بھی آرائش ہستی کا تقاضا تھا کہ ہم
+
حلقہء فکر سے میدانِ عمل میں آئے
+
ہر قدم دست و گریباں ہے یہاں خیر وشر
+
ہم بھی کس معرکہء جنگ و جدل میں آئے
+
زندگی جن کے تصور سے جلا پاتی تھی
+
ہائے کیا لوگ تھے جو دامِ اجل میں آئے
+
ناصر کاظمی
+

No comments:

Post a Comment